جہیز ایک لعنت یا معاشرے کا ناسور
کہتے ہیں کہ جہیز ایک لعنت ہے۔ جہیز کا مظلب شادی کے وقت والدین جو سامان اپنی بیٹیوں کو دیتے ہیں جو وہ اپنے سسرال لے کر جاتی ہے اسے جہیز کہتے ہیں۔ مثلاً: اوڑھنا، بچھونا، فرنیچر، برتن، کرسی، بیڑروم سیٹ، سلائی مشین، فریج، ٹی وی ودیگر سازوسامان وغیرہ۔ ابتدائی دور سے ہی جہیز کی وجہ سے معاشرے میں دو خاندانوں کے درمیان لڑائیاں اور فسادات ہوئے ہیں۔ ان فسادات کی سراسر وجہ بیٹی کو جہیز نا دینا یا پھر سسرال والوں کی مرضی کے مطابق جہیز نہ دینا ہے۔
حضور پاکﷺ نے بھی اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ کو جہیز دیا لیکن وہ اسلام کی سادگی کے اصولوں کے این مطابق تھا۔ لوگوں کو لالچ نے اس حد تک اندھا کر دیا ہے کہ لوگ یہ ہی بھول گئے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے ہمیں کس سادگی کا درس دیا ہے۔ آج کل کے دور میں جہیز کو لازم وملزم سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جہیز جیسی لعنت کی وجہ سے لڑکی کو جلادیا جاتا ہے، مارا پیٹا جاتا ہے، تیزاب پھینکا جاتا ہے یا اس کو ساری زندگی اس بات کا طعنہ دیا جاتا ہے کہ تو اپنے گھر سے خالی ہاتھ آئی ہے۔ وہ بیچاری لڑکی شرمندگی کے مارے تمام عمر سسک سسک کر ادھ مری کیفیت کے ساتھ جیتی ہے۔
آج کل کا معاشرہ انسانی رشتوں سے زیادہ دولت کو اہمیت دیتا ہے اگر لڑکی کے
ماں باپ مالدار ہوں انکے پاس پیسے کی ریل پیل ہو یا لڑکی امیر طبقے یا امیر
خاندان سے تعلق رکھتی ہوتو اس کے وارے نیارے ہوں گے۔ پھر ایسی لڑکی کو ہر
کوئی اپنے گھر کی بہو بنا کر لانا چاہتا ہے یہاں تک کہ اسکا کردار، چال چلن
تک دیکھا نہیں جاتا۔ سسرال والے دولت کے نشے میں اندھے ہو کر امیر لڑکی کو
اپنے گھر لے آتے ہیں سب سے پہلے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ کتنا اور کیسا
زیور لائی ہے، اسکا فرنیچر کیسا ہے۔ اگر یہ سب انکی خواہش کے عین مطابق
ہوگیا تو پھر پورے خاندان بھر میں اس کی تعریفوں کے پل باندھے جاتے ہیں۔
کچھ سسرال والے تو لالچ کی تمام حدیں عبور کر کے اپنی بہو کے رحم وکرم پر
پلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اب اگرکسی لڑکی کے والدین اتنی استطاعت نہیں رکھتے
تو وہ بیچارے والدین کیا کریں؟
جہیز جیسے ناسور نے غریب ماں باپ کے کندھوں کو جھکا دیا ہے اور وہ لڑکے
والوں کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں۔ نکاح ایک بہت پیاری سنت ہے جس پر عمل کرنا
جہیز جیسی لعنت نے نا ممکن بنا دیا ہے۔ کیا یہ کافی نہیں کہ ماں باپ اپنی
زندگی کی سب سے پیاری چیز اپنی بیٹی کو دوسروں کے حوالے کر دیتے ہیں پھر
جہیز کی اس قیمتی چیز کے آگے کیا اہمیت ہے؟
ٹی وی ڈراموں میں لڑکیوں کو اتنا شاندار جہیز ملتا ہے جس کی وجہ سے بیٹوں
کی مائیں بھی ایسے ہی جہیز کے خواب دیکھنے لگتی ہیں اور نتیجاً گھر میں
لڑائیاں جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں جو کہ گھر کا ماحول خراب کرنے کے ساتھ ساتھ
سکون بھی تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔میڈیا کو چائیے کہ ایسے ڈرامے یا فلمیں
نہ دکھاے جس سے ماووءں کی نیت خراب ہو یا اعلی سے اعلی جہیز کی حسرت پیدا
ہو۔ میڈیا چاہے تو اس رسم کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور
لوگوں میں اس کی حقیقت کا شعور بیدار کر سکتا ہے۔تحریر ( بشریٰ سلیم)
No comments:
Post a Comment