حجاب
حجاب کے لفظی معنی چھپانے کے ہیں ہمارے معاشرے میں لفظ حجاب کو صرف عورتوں کے لیئے مختص کر دیا ہے جبکہ ا للہ تعالی نے حجاب کو تمام بنی نوع انسان کے لیئے متعین کیا ہے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مردوں اور عورتوں دونوں کی حدود واضح کیں ہیں ۔ہمارے والدین حضرت آدم علیہ سلام اور بی بی حوا کو بھی اللہ تعالی نے جنت میں لباس کے ذریعے حجاب عطا فرمایاجو شیطان کے بھکانے کے بعد لے لیا گیا اور پھر انہوں نے ورق الجنہ(جنت کے پتوں ) سے حجاب کیا ۔سب سے بہترین حجاب وہ ہے جو اللہ تعالی نے مردوں اور عورتوں دنوں کے لیئے قرآن مجید میں بیان کیا ۔
سورت النور کی آیت۳۰،۳۱ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
کہومومن مردوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی یہ طریقہ ذیادہ پاکیزہ ہے ان کے لیئے ۔بے شک اللہ پوری طرح "
باخبر ہے (ان باتوں)سے جو وہ کرتے ہیں(۳۰)اور کہو مومن عورتوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں ور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور نہ ظاہرکریں
اپنا بناؤ سنگارمگر جو خود ظاہر ہوجائے اور مارے رکھیں بکل اپنی اوڑھنیوں کے
اپنے سینوں پر اور نہ ظاہر کریں
دین اسلام ایک دین فطرت ہے جو ہمیں زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کرتا ہے اور اصول بتاتا ہے اور ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ہمارے
مذہب اسلام میں حجاب کا تصور موجود ہے ۔اللہ رباالعزت نے اپنی تخلیق میں بھی پردے کا تصور دیا ہے یعنی جس چیز کا کوئی پردہ ہو وہ چیز محفوظ رہتی ہے اگر ہم بے پردہ چیز سے اس کا موازنہ کریں بالکل اسی طرح اگر ایک باپردہ عورت کبھی بھی بے پردہ عورت کے برابر نہیں ہوسکتی ایک با پردہ عورت زمانے کی بری نظروں سے محفوظ رہتی ہے اس کے ساتھ ہی اپنے رب کا قرب اور اسکی رضا بھی حاصل کر لیتی ہے اگر دوسری طرف ہم بے پردہ عورت کود یکھیں تو وہ زمانے کی بری نظروں کا شکار ہوجاتی ہے اور رب کی ناراضگی کا باعث ہوتی ہے۔
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے سورۃاحزاب میں ارشاد فرمایاکہ،
’’اے نبی!اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحب زادیوں سے اورمسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادر لٹکا لیا کریں ‘‘(سورۃاحزاب:آیت۸۹)
یہ حکم اللہ پاک نے اس وقت دیا جب مسلمان عورتیں مردوں کی بدنظری کا شکار ہونے لگیں اور اس کی وجہ مکمل پردے کا نہ ہوناتھا تو اللہ پاک
کا حکم ہوا کہ اپنے آپ کو مکمل طور پر ڈھانپ لیا جائے جتنا آپ کا حجاب مکمل ہوگا اتنا ہی آپ زمانے کی نظروں اور دوسرے گناہوں سے محفوظ
آج کے دور کی بات کی جائے ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی گناہوں کی شرح کی بہت اہم وجہ بے پردگی بھی ہے ۔ہمارے ملک میں بعض ایسے اسکول ،یونیورسٹی ہیں جہاں حجاب یا برقہ پہننے کی اجازت نہیں ہے یہ کہاں کا اسلامی ملک ہے جس میں مسلمان خواتین حجاب نہیں کر سکتیں اور اس کی عزت غیر محفوظ ہے یہ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا المیہ ہے ۔
پردہ کا حکم مرد اور عورت دونوں کے لئے برابر ہے لیکن ہمارے معاشرے کے بعض مرد صرف عورتوں پر رعب جتاتے ہیں اور خود بری اذدمعہ ہوجاتے ہیں کہ وہ تو آزاد ہیں جو چاہے کریں جیسا چاہیں لباس پہنیں جبکہ یہ نظریہ غلط ہے مردوں کا بھی حجاب ہے ناف سے لیکر گٹھنوں تک مرد کا ستر ہے اور سر سے لیکر گٹھنوں تک عورت کا ستر ہے اور عورت کے ستر میں بال بھی شامل ہیں ۔
تحریر: انیقہ معین
No comments:
Post a Comment